پی ڈی ایم کا الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے پی ڈی ایم کے احتجاج میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالنے کا اعلان کیا گیا تھا، اس موقع پر دارالحکومت کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے اور پولیس نے ریڈ زون کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کردیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سےالیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کے فیصلے میں تاخیر پر آج ای سی پی کی عمارت کے سامنے احتجاج کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے پی ڈی ایم کے احتجاج میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالنے کا اعلان کیا گیا تھا، اس موقع پر دارالحکومت کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے اور پولیس نے ریڈ زون کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کردیا ہے۔
احتجاجی منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بتایا کہ مختلف علاقوں سے آنے والی پی ڈی ایم کی ریلیاں کشمیر چوک پر اکھٹا ہو کر الیکشن کمیشن روانہ ہوں گی۔
رہنماؤں کی آمد سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم قیادت مولانا فضل الرحمٰن کے گھر سے شاہراہ دستور پہنچے گی۔
پی ڈی ایم کی قیادت کے مطابق حزب اختلاف کی جماعتیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی عمارت کے باہر ریلی نکالیں گی تاکہ کمیشن پر دباؤ ڈالیں کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کیس دوبارہ شروع کرے اور اس پر فیصلہ کرے، ان کا کمیشن کے ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا دینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور یہ جلسہ دو سے تین گھنٹوں کے بعد منتشر ہوجائے گا۔
حکومت کی جانب سے اس احتجاج کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی البتہ اعلان کیا گیا کہ اگر احتجاج میں شریک افراد کی جانب سے کوئی گڑبڑ کی گئی تو اس سے سختی نمٹا جائے گا۔
مذکورہ احتجاج میں شرکت کے لیے پی ڈی ایم جماعتوں کے کارکنان مختلف قافلوں کی شکل میں اسلام آباد پہنچیں گے۔
دوسری جانب انتظامیہ نے پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر، وزیر اعظم ہاؤس اور سپریم کورٹ جیسی اہم عمارتوں کے حامل ریڈ زون کو 10 جماعتی اپوزیشن اتحاد کے کارکنوں کے آنے سے پہلے ہی محفوظ کر لیا ہے۔
اس ضمن میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے دارلحکومت میں پی ڈی ایم کے احتجاج کے موقع پر درپیش صورتحال خود مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا۔
شیخ رشید نے سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کے ہمراہ خصوصی کنٹرول روم کا دورہ کیا اور وہاں سہولیات کا جائزہ لیا. کنٹرول روم سے اسلام آباد کو مانیٹر کیاجارہا ہے۔
دوسری جانب سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ‘اسلام آباد کی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی عمران خان کی جمہوریت پسندی کا ثبوت ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘۔قوم نہیں بھولی جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت نےتحریک انصاف کے کارکنوں کوپرامن احتجاج کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا، قوم سانحہ ماڈل ٹاؤن بھی کبھی بھلا نہیں سکتی’۔
سیکیورٹی انتظامات
الیکشن کمیشن کی عمارت کے سامنے احتجاج کے سلسلے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچنے کے لیے پولیس کے ایک ہزار سے زائد جوان و افسران کو تعینات کیا گیا ہے۔
ان کے علاوہ پاکستان رینجرز کے 3سو اہلکار بھی پولیس کی معاونت کے لیے موجود ہیں۔
الیکشن کمیشن عمارت کے اندرونی حصے کی سیکہورٹی کی ذمہ داری سیکیورٹی ڈویژن کے ذمے ہے جبکہ باہر کے حفاظتی انتظامات آپریشنز ڈویژن انجام دے رہا ہے۔
ڈیوٹی پر موجود تمام جوانوں و افسران کو آتشیں اسلحہ پاس نہ رکھنے ہدایت کی گئی ہے اور صرف رینجرز اہلکاروں کے پاس آتشیں اسلحہ موجود ہے۔
کسی بھی ممکنہ گڑ بڑھ کے نتیجے میں گرفتاریوں کے لیے اسپیشل برانچ اور سی آئی اے کے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ریڈ زون کے تمام داخلی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ وزیراعظم کے دفتر سمیت اہم عمارتوں کے باہر رینجرز اہلکار فرائض کی انجام دہی کے لیے موجود ہیں۔
انتظامیہ نے الیکشن کمیشن کی عمارت کو کنکریٹ کے بلاکس اور خاردار تاریں لگا کر مکمل طور سیل کردیا گیا ہے جبکہ عمارت کے اندر اور باہر بھاری تعداد میں اہلکار تعینات ہیں۔